Sunday, July 10, 2011

shiayon k kufria aqaed

علامہ مجلسی اپنی کتاب حق الیقین میں فرماتے ہیں (( واول کسیکہ با او بیعت کند محمد باشد و بعد ازاں علی ۔۔۔ حق الیقین، ص ۱۲۹)) اور (ظہور کے بعد) سب سے پہلے محمد (ص) انکی بیعت کریں گے، اور اس کے بعد حضرت علی (رض) انکی بیعت کریں گے۔ اس کے بعد ((عائشہ را زندہ کند تا بر او حد بزند و انتقام فاطمہ ما ازو بکشد ۔۔۔ حق الیقین ، ص ۱۳۹)) حضرت عائشہ (رض) کو قبر سے نکال باہر کر کے حد لگائیں گے، اور حضرت فاطمہ (رض) کے بدلے لیں گے۔ اس کے بعد امام صاحب ، بقول شیعہ امامیہ اثنا عشریہ، حضرت ابوبکر (رض) اور حضرت عمر (رض) کو قبر سے نکالیں گے اور سولی پر لٹکائیں گے،( (حتی آنکہ درشبانہ روزے ہزار مرتبہ ایشاں رابکشند وزندہ کنند ۔۔۔ حق الیقین ، ص ۱۴۵)) یہاں تک کہ دن رات میں دونوں کو ہزار مرتبہ ڈالا جائے گا اور زندہ کیا جائے گا ، اس کے بعد خدا جہاں چاہے گا ، ان کو لے جائے گا اور عذاب دیتا رہے گا۔ نیز سنیوں کا قتلِ عام بھی کریں گے ((وقتیکہ قائم علیہ السلام ظاہری شود پیش از کفار ابتداء بہ سنیان خواہد باعلماء ایشاں وایشاں راخواہد کشت ۔۔۔ حق الیقین ،ص ١٣٨)) یعنی جس وقت مہدی علیہ السلام ظاہر ہوں گے تو کافروں سے پہلے وہ سنیوں اور خاص کر ان کے عالموں سے کاروائی شروع کریں گے اور ان سب کو قتل کرکے نیست ونابود کردیں گے۔ حضرت عمر (رض) کے کافر ہونے میں شک کرنے والے کے لئے شیعہ ملا اعظم، المعروف ملا باقر مجلسی کا فرمان ہے ((ہیچ عاقل را مجال آں نیست کہ شک کند در کفر عمر پس لعنت خدا اورسول بر ایشاں باد و بر ہر کہ ایشاں را مسلمان داند و ہر کہ در لعن ایشاں توقف نماید ۔۔۔ جلاء العیون ص ۴۵)) یعنی کسی صاحب عقل کے لئے اس کی مجال اور گنجائش نہیں ہے کہ عمر کے کافر ہونے میں شک کرے پس خدا اور رسول کی لعنت ہو عمر پر اور ہر اس آدمی پر جو اس پر لعنت کرنے میں توقف کرے۔ نیز امام غائب تو ایسا بہادر اور طاقتور ہو گا کہ ((قوياً في بدنه، حتّي لو مدّ يده إلي أعظم شجرة علي وجه الارض لقلعها، ولو صاح بين الجبال لتدکدکت صخورها ۔۔۔ کمال الدين ۳۷۶/۷ )) یعنی اس کے بدن میں اتنی قوت ہو گی کہ اگر وہ چاہے گا تو بڑے سے بڑے تناور درخت کو زمین سے اکھاڑ کر پھینک دے گا ، اور پہاڑوں کے درمیان چیخ مارے گا تو ان کی چٹانیں ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گی۔ لیکن امام جعفر فرماتے ہیں کہ ((اتق العرب فإن لهم خبر سوء أما إنه لا يخرج مع القائم منهم واحد ۔۔۔ بہار الانور ج ۱۲ ص ۳۴۱)) اہل عرب کو ڈرنا چاہئے کیونکہ ان کے لئے وہ بہت برا زمانہ آنے والا ہے اس لئے کہ امام قائم کے ساتھ ان میں سے کوئی ایک فرد بھی خروج نہ کریگا۔

                                                     www.koshsar.tk