Sunday, July 10, 2011

قرآن اور لفظ شیعہ

قرآن اور لفظ شیعہ
عموما رافضی شیعہ عوام الناس کو دھوکہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہمارا نام تو قرآن مجید میں بھی موجود ہے , اور اللہ تعالى نے ابراہیم علیہ السلام کو بھی شیعہ کے نام سے موسوم فرمایا ہے اور بطور دلیل وہ لوگ یہ آیت پیش کرتے ہیں کہ:
وَإِنَّ مِن شِيعَتِهِ لَإِبْرَاهِيمَ [الصافات : 83]
اور اسکے شیعوں میں سے ابراہیم علیہ السلام بھی تھے ۔
یاد رہے کہ لفظ شیعہ گروہ کے معنى میں مستعمل ہے , اور اس آیت کا ترجمہ یوں  بنتا ہے کہ "اور اسکے گروہ میں سے ابراہیم علیہ السلام بھی تھے۔ لیکن ظالم رافضی  شیعہ اپنا جھوٹ ثابت کرنے کے لیے قرآنی الفاظ کے معانی میں بھی تحریف کر ڈالتے ہیں ۔ بہر حال اگر وہ لفظ شیعہ کو اپنے اوپر فٹ کرتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں بشرطیکہ قرآن مجید میں آنے والے ہر لفظ شیعہ کا وہ اسی طرح معنى کرکے اپنے اوپر فٹ کریں ۔
قرآن مجید میں اور بھی بہت سے مقامات پر یہ لفظ استعمال ہوا ہے , اب دیکھتے ہیں کہ وہاں اسکا ترجمہ شیعہ کرکے ان پر فٹ کرنے سے کیا نتائج برآمد ہوتے ہیں :
1-   قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَن يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَاباً مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعاً وَيُذِيقَ بَعْضَكُم بَأْسَ بَعْضٍ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ [الأنعام : 65]
ترجمہ : آپ کہئیے کہ اس پر بھی وہی قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب تمہارے اوپر  سے  بھیج دے یا تمہارے پاؤں تلے سے , یا کہ تم کو گروہ گروہ کر کے سب کو بھڑا دے اور تمہارے ایک کو دوسرے کی لڑائی چکھا دے , آپ دیکھئے تو سہی ہم کس طرح دلائل مختلف پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں۔ شاید وہ سمجھ جائیں۔‏
یہاں لفظ  " شیعاً " کو اگر ان پر فٹ کریں تو یہ نتیجہ برآمد ہو گا کہ شیعہ بننا اللہ کے عذاب کا نتیجہ ہے !!!
اللہ تعالى لوگوں کو آپس میں لڑأنے بھڑانے کے لیے شیعہ بنا دیتا ہے !!!
2-   إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُواْ دِينَهُمْ وَكَانُواْ شِيَعاً لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَفْعَلُونَ [الأنعام : 159]
ترجمہ : بیشک جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ گروہ بن گئے , آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں بس ان کا معاملہ اللہ تعالٰی کے حوالے ہے پھراللہ تعالى  ان کو ان کا کیا ہوا جتلا دیں گے۔‏
یہاں اگر  " شیعا " کا معنى شیعہ کرکے ان پر فٹ کریں تو نتیجہ یہ نکلے گا کہ شیعوں نے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور شیعہ بن بیٹھے لہذا  اللہ کے رسول  کا شیعوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
3-   إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعاً يَسْتَضْعِفُ طَائِفَةً مِّنْهُمْ يُذَبِّحُ أَبْنَاءهُمْ وَيَسْتَحْيِي نِسَاءهُمْ إِنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ [القصص : 4]
ترجمہ : یقیناً فرعون نے زمین میں سرکشی کر رکھی تھی اور وہاں کے لوگوں کو  گروہ گروہ بنا رکھا تھا  اور ان کے لڑکوں کو تو ذبح کر ڈالتا تھا  اور ان کی لڑکیوں کو چھوڑ دیتا تھا بیشک وہ تھا ہی مفسدوں میں سے۔‏
یہاں اگر "شیعا" کے لفظ کو ان پر فٹ کریں تو نتیجہ نکلے گا کہ لوگوں کو شیعہ بنانا فرعون کا کام تھا !!!
4-   مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعاً كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ [الروم : 32]
ترجمہ : ان لوگوں میں سے جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود بھی گروہ گروہ ہوگئے , ہر گروہ اس چیز پر جو اس کے پاس ہے اسی پر خوش  ہے۔
اس مقام پر اگر "شیعا "کو ان پر فٹ کریں تو نتیجہ نکلے گا کہ شیعہ دین میں  تفرقہ بازی کرنے والے ہیں اور دین کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والے ہیں !!!فاعتبروا یا أولی الابصار .........!!