Sunday, July 10, 2011

شیعہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے محبت کرتے ہیں یا نفرت؟

شیعہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے محبت کرتے ہیں یا نفرت؟

شیعہ دین اسلام کے دشمن ہے یا نہیں؟؟
فیصلہ آپ خو د کریں؟؟؟
سنی مسلمان شیعہ کی تکفیر کیوں کرتے ہیں؟

حضرات صحابہ کرام ؓ کے بارے میں قرآنی فیصلہ:۔

والذين آمنوا وهاجروا وجاهدوا في سبيل الله والذين آووا ونصروا أولئك هم المؤمنون حقّا لهم مغفرة ورزق كريم

(سورة الأنفال 8:74)

اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اﷲ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کیا اور وہ لوگ جنہوں نے مہاجرین کو جگہ دی اور ان کی مدد کی وہ لوگ وہی ہیں سچے مومن ان کے لئے بخشش ہے اور عزت کی روزی۔
اس آیت کريمہ میں اﷲ تعالیٰ نے حضرات صحابہ کرامؓ کے دو طبقوں کا ذکر کیا ہے کہ ايک مہاجرین اور دوسرے انصار کا اور بغیر کسی استثناءکے ان سب کو اﷲ تعالیٰ نے پکے سچے مومن کہا ہے اور ان کی مغفرت اور ان کے لئے عزت کی روزی کا وعدہ فرمایا ہے ۔ اب اگر کوئی شخص مہاجرین اور انصار میں سے کسی صحابی کو جس کا دلائل اور تاریخی شواہد سے مہاجر یا انصاری ہونا ثابت ہو چکا ہے معاذ اﷲ تعالیٰ کافر۔ منافق۔مرتد اور ملحد وزندیق کہتا ہے تووہ قرآن کریم کی اس نص قطعی کا منکر اورپکا کفر ہے۔ لا شک فيہ
نیز اﷲتعالیٰ کا فرمان ہے۔
لقد رضي الله عن المؤمنين إذ يبايعونك تحت الشجرة (آیت پ26۔الفتح۔3)
البتہ تحقیق سے اﷲ تعالیٰ راضی ہو چکا ہے ان مومنوں سے جنہوں نے اس درخت کے نيچے تجھ سے بیعت کی۔
اس آیت کریمہ میں اﷲ تعالیٰ نے ماضی (رضی) پر دو تاکیدیں (لام اورقد) داخل فرما کر ان حضرات صحابہ کرام ؓ کو تحقیقی اور قطعی طورپر مومن کہا ہے جنہوں نے آنحضرت ﷺ کے دست مبارک پر حدیبیہ کے مقام پر درخت (کيکر) کے نيچے بیعت کی تھی جن کی تعداد پندرہ (1500)سو تھی-(بخاری ج2ص598 اور تفسیر ابن کثیرج4ص185 میں چودہ سو ہے)جن میں مہاجرین بھی تھے اور انصار بھی تھے اور ان میں حضرت ابو بکرؓ عمرؓ اور علیؓ بھی شامل تھے عثمان ؓ کو آپ نے سفیر بنا کر بھیجاتھا اور ان کو قید کر لیا گیا(وھو الصحیح راجع تفسیر ابن کثیر ج4ص186لا قصة شہادتة فان فی السند ابن اسحق۔ابن کثیر)مگر بایں ہمہ آنحضرت ﷺ نے اپنا دایاں ہاتھ مبارک حضرت عثمانؓ کا ہاتھ قرار دے کر ان کی طرف سے خود بیعت کی تھی(بخاری ج1ص523) اب اگر کوئی شخص اس بیعت الرضوان میں شریک ہونے والوں میں سے کسی ایک کو بھی کافر کہتا ہے تو وہ خود کافر ہوگا۔ کیونکہ ان ، حضرات کا مومن ہونا تو یقینی طور پر نص قطعی سے ثابت ہے اور حضرت ابوبکر کا صحابی ہونا تو قرآن کریم کی اس نص قطعی اذ یقول لصاحبہ الایة سے بھی ثابت ہے اور حضرت عائشہ ؓ کی برات کے بارے میں قرآن کریم میں دو رکوع موجود ہیں لہٰذا جو شخص حضرت ابوبکر ؓ کے صحابی ہونے کا منکر ہو یا حضرت ام المومنین عائشہؓ پر معاذ اﷲ تعالیٰ قذف کرتا ہو تو وہ یقینا کافر ہے۔علامہ ابن عابدین الشامیؒ (المتوفی1250ھ فرماتے ہیں کہ )
لا شک فی تکفیر من قذف السیدة عائشہ ؓ او انکر صحبة الصدیقؓ الخ
جس شخص نے حضرت عائشہؓ پر قذف کی یا حضرت ابوبکرؓ صدیق کے صحابی ہونے کا منکر ہو تو ا س کے کفر میں کوئی شک نہیں ہے (شامی ج4 ص294 طبع1288ھ)
اور شیعہ کا کفر ایسا اور اتنا واضح ہے کہ ان کہ کفر میں توقف کرنے والا بھی کافر ہے چنانچہ شامی ؒ تحریر فرماتے ہیں کہ
و من توقف فی کفرہم فھو کافر مثلھم (عقود العلامة الشامی ؒ ج1ص92)
جوشخص شیعہ کے کفر میں توقف کرے تو وہ بھی ان جیسا کافر ہے۔
امام ابو عبداﷲ شمس الدین الذہبی ؒ (المتوفی748ھ) فرماتے ہیں کہ
فن کفرہما والعیاذ بااﷲ تعالیٰ جاز عليہ التکفیر واللعنة (تذکرة الحفاظ ج2ص304)
اگر حضرات شیخین ؓ کی کوئی تکفیر کرے العیاذ باﷲ تعالیٰ تو اس کی تکفیر اوراس پر لعنت جائز ہے۔
                                                                                         www.kohsar.tk